حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ سنگاپور کے قانون کے مطابق مسلمان خواتین اسلامی حجاب کے ساتھ آزادانہ گھوم پھر سکتی ہیں اور جاب کے دوران کو وہ سر پر دوپٹہ بھی لے سکتی ہیں لیکن حالیہ دنوں کے کچھ واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ سنگاپور میں بہت ساری ملازمتیں ایسی ہیں کہ جن میں خواتین کو اسلامی حجاب کی اجازت نہیں ہے۔ سنگاپور کی ۴۰ لاکھ کی آبادی میں مسلمان خواتین 15 فیصد ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مسلمان خواتین کے ساتھ یہ امتیازی سلوک ختم کیا جائے۔
فرح نامی فیزیو تھراپسٹ مسلمان خاتون کا کہنا ہے کہ جب میں ملازمت کے حصول کے لئے انٹرویو دینے گئی تو مجھ سے کہا گیا کہ اگر آپ نے برقع یا اسکارف پہنا تویہاں کام نہیں کر سکتی۔ اس پر مجھے ناتوانی کا احساس ہوا۔ یہ انصاف نہیں ہے۔ آخر میرا حجاب میرے کام میں کیا رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے؟ لیکن آخر کار مجھے مجبوراً یہ جاب کرنا پڑا لیکن میں جاب کے دوران حجاب نہیں کر سکتی۔ میں نے ڈر اور خوف کی وجہ سے اپنا نام بھی کسی پر ظاہر نہیں کیا۔
سنگاپور میں یہ صرف ایک مورد نہیں ہے۔گزشتہ مہینے ایک باحجاب مسلمان خاتون ایک بڑی شاپ میں جاب کرنا چاہتی تھی لیکن حجاب کی وجہ سے اسے اس شاپ میں جاب نہیں دی گئی۔
ان واقعات کی وجہ سے سنگاپور کی مسلمان خواتین میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ سنگاپور کی صدر حلیمہ یعقوب بھی ایک باحجاب خاتون ہیں۔ انہوں نے باحجاب مسلمان خواتین کے ساتھ اس امتیازی سلوک پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سنگاپور میں مسئلہ حجاب کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ بڑے عرصے سے مورد بحث و گفتگو ہے۔ کیونکہ اس ملک میں بودائی اور مسیحی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔